top of page

قال اور حال

وہ قول جو عمل کے قریب نہ ہوٗ قول کہلانے کے لائق نہیں۔ عمل کی سرحد سے دور اپنے حال سے بے خبر قول بس ایک بڑا بول ہوتا ہے۔ بینرز پر لکھے ہوئے "خوش آمدید" جیسے خوشامدانہ جملے پڑھنے میں دل آویز، دیکھنے میں دیدہ زیب نظر آتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ لیکن "خوش آمدید" کے معانی وہی الفاظ ارسال کرتے ہیں جو اس زبان سے ادا ہوتے ہیں جو دل کی رفیق ہو۔ قلندر کا قال اس کے حال کے اندر ہوتا ہے۔ عامیوں کا قال۔۔۔۔۔۔ بالعموم حال سے جدا ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔ اور جا بجا ہر کوچہِ امکان میں مفاد کا کشکول ہاتھ میں لیے نظر آتا ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ جنہیں وہ قال نصیب ہوا جو صدقِ مقال کا مفہوم ادا کرتا ہے۔ مبارک ہیں وہ جنہیں وہ حال عطا ہوا جو قال کو اپنی گرفت میں رکھتا ہے۔

Featured Coloumn
Tag Cloud
No tags yet.
bottom of page