top of page

اعتراض نما سوال

اعتراض نما سوال دراصل سوال نما اعتراض ہوتا ہے۔ معترض اپنے کسی فکری الجھاؤ کا سلجھاؤ نہیں چاہتا بلکہ وہ مدّ مقابل کا تجزیہ کرنا چاہتا ہے۔ سوال کے پردے میں مضمون کی عبارت پر اعتراض کرنے والا بالآخر نفسِ مضمون سے اعراض کرتا ہوا پایا جائے گا۔ معترض جب تک معترف نہ ہو جائے کسی سوال کا جواب شافی اور کافی نہ ہو گا۔ سب سے بڑا سوال تسلیم اور تشکیک کی سرحد پر پیدا ہوتا ہے۔۔۔ اور یہ سوال حل کرنا سائل کے اپنے ذمے ہے۔ جب تک یہ سوال حل نہیں ہوتاٗ سب سوالات بحث برائے بحث کا عنوان ہیں۔ علم کا دروازہ تسلیم کی دستک سے کھلتا ہے۔ تشکیک کی دراڑ والے کشکول دنیا کی طرف لوٹا دیے جاتے ہیں۔ کسی سوال کا جواب کافی ہے یا ناکافیٗ اس کا فیصلہ سائل کے اپنے پاس ہے

Featured Coloumn
Tag Cloud
No tags yet.
bottom of page