top of page

​​آئیڈیل اور آئیڈیلازیشن!

آئیڈیل ایک تمثیل کی مثل ہے۔۔۔۔۔۔ کسی تمثیل سے سبق اخذ کرنا ہر شخص کے اندازِ فکر اور افتادِ طبع پر منحصر ہے۔ اصل اور مثال میں فرق کم کرنے کی تمنا ہی سفر کا اصل ہے۔ تصویر کا تصور تصویر نہیں ہوتا، لیکن اپنے تصور کو مکمل کرنے کی جستجو ہمیں مکمل کر دیتی ہے۔ آئیڈیل ہر شخص اور شعور کا جدا جدا ہوتا ہے۔ ہمارا ہیرو ہمارے دشمن کے ہاں ولن کے طور پرجانا جاتا ہے۔ ہمارے دشمن کا دشمن ہمارا دوست ہے۔ دنیا دار کی نظر میں درویش ایک ناکام شخص ہے، درویش کی نگاہ میں دنیا دار نامراد تصور ہوتا ہے۔ جسے ہم ذہانت سمجھتے ہیں اسے ہمارے دشمن چالاکی سے تعبیر کرتے ہیں۔ ہمیں اپنے آئیڈیل کو آڈیلائز کرنے کا حق تو حاصل ہے لیکن اس حاصل کو دوسروں پر نافذ کرنے کا حق نہیں۔

Featured Coloumn
Tag Cloud
No tags yet.
bottom of page