top of page

بے ادبی۔۔۔۔۔۔۔ بے تمیزی اور بے ہودگی

بے ادبی۔۔۔۔ ادب کے خیال سے باہر ہونے سے شروع ہو جاتی ہے۔ ایک مودب خیال بے مروت ہونے لگے تو سمجھیںٗ بے ادبی ہو گئی۔ بے ادب آدمی درپردہ اپنی شناخت بدلنے کے درپے ہوتا ہے۔ ہماری شناخت ہمارا ادب ہے، ہم جہاں باادب رہنے میں سعادت محسوس کرتے ہیںٗ وہی جا ہماری پہچان کا عنوان بنتی ہے۔ بے ادب ہونے سے سعادت شقاوت میں بدل جاتی ہے۔ تمیز کی نشست گاہوں میں نشست و برخاست بے ترتیب کرنے کا جتن بے تمیزی کہلائے گا۔ بے ادبی اور بے تمیزی کے بعد بدتمیزی شروع ہوتی ہے ۔۔۔۔۔ اور بد تمیزی کے بعد بے ہودگی! بے ہودگی کے عالم میں الفاظ کی اپنے لہجوں سمیت ایسی بے ڈھب ہڑبونگ ہوتی ہے کہ اس کا جواب دینا ہر اس شخص پر ساقط ہو جاتا ہے جسے تہذیب سے کچھ علاقہ ہو!!

Featured Coloumn
Tag Cloud
No tags yet.
bottom of page