top of page

تسکین اور سکون!

آسائش کا تعلق جسم کے ساتھ ہے، سکون کا تعلق دل کے ساتھ!! آسائش اور سکون لازم و ملزوم نہیں۔ سکون آرائشِ قلب ہے، آسائشِ بدن نہیں! تسکینِ بدن اور چیز ہےٗ سکونِ قلب چیزے دگر!! لازم نہیں کہ جسم آسائش میں ہو تو دل بھی کشائش میں آجائے۔ جو دل کہ سکون کی حالت میں ہوتا ہےٗ وہ جسم کی آسائش و زیبائش سے بے پرواہ پایا جاتا ہے۔ اپنے جسم کو ہمہ حال آسائش کے قریب رکھنے کا جتن کرنے والا سکونِ قلب سے دُور ہوتا ہے۔ دل کا سکون ایک روحانی سطح کا تجربہ ہے۔ روح کو قرار آ جائے تو دل سکون میں آ جاتا ہے۔ روح کا قرار قربِ حق میں ہے۔ بے قراری بابِ ہجر ہے۔ سکون کیلئے دولت نہیں قناعت درکار ہے۔ سکونِ قلب کا راز مکینِ قلب کو راضی کرنے میں ہے

Featured Coloumn
Tag Cloud
No tags yet.
bottom of page