top of page

عروجِ مسلم!!

مدعائے تخلیق تسخیرِ کائنات نہیں، تسخیرِ ذات ہے۔ دین ظاہر سے زیادہ باطن اور آفاق سے زیادہ انفس کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ اسلام کا عروج وہ زمانہ نہیں جب اہلِ اسلام محلات اور فتوحات کے دروازے کھولنے میں مصروف تھے، بلکہ وہ دور ہے جب ان کا مدعائے حیات نفس کی تہذیب و تسخیر تھا۔ حصول مال و مملکت عروج کی سند نہیں اور غربت زوال کی دلیل نہیں۔ آفاق میں گم ہو کر مادؔی ترقی کی کسی دوڑ کا حصہ بننا اسلام کی خدمت نہیں۔ آفاق صفات کی جا ہے، انفس جائے ذات!! ہمکلامی ذات سے ہوتی ہےٗ صفات سے نہیں!! آفاق میں فکر ہے، انفس میں ذکر! فکر ربط دیتا ہے، ذکر رابطہ!! آفاق میں آیات کی ترتیب ہے، انفس میں آیات کی ترتیل!! ترتیل کے بغیر ترتیب کا مشاہدہ نہیں ہو سکتا۔ جوہرِ دین باطن ہے

Featured Coloumn
Tag Cloud
No tags yet.
bottom of page